Friday 7 August 2015

Urdu poetry Nazam / اردو شاعری نظم


سیلن زدہ دیواروں والے
ٹپ ٹپ کرتی چھتوں والےگھروں کی
اک عجب کہانی ہوتی ہے
جہاں چھوٹی سی ہر بات پہ جھگڑا ہوتا ہے
جہاں عجیب و غریب رسموں کا پہرا ہوتا ہے
جہاں ہر ایک گزارہ کرتا ہے
اپنے آپ سے اُلجھا رہتا ہے
جینے کے رنگ نرالے ہوتے ہیں
جہاں ہر قدم پہ چھالے ہوتے ہیں
جہاں روز زہر پیالے ہوتے ہیں
جہاں دیمک قسمت کھاتی ہے
انساںکا مذاق اڑاتی ہے
وہاں ایک اکیلی لڑکی
اچھے وقتوں کا خواب دیکھتی رہتی ہے
وہ خوشبو کے سفر پہ جانا چاہتی ہے
کوئی خواب سہانا چاہتی ہے
کیا ایسے میں قسمت کی دیوی اُترے گی
لڑکی کے حا لات کو بدلے گی
کیا اُس کو آس دلا دے گی
یا اُس کی پیاس بجھا دے گی
کیاسپنے اُس کے پورے ہوں گے
یا سارے خواب اُدھورے ہوں گے
آس امید پہ عمر ساری کٹ جائےگی
اور لڑکی کئی سوچوں میں بٹ جائے گی
کیا دیوی کا اُترنا ممکن ہے
کیا خوشیوں کا مسکن ہوتا ہے
کیا خواب دیکھنے والی لڑکی 
خوشحالی کی دنیا دیکھے گی
دیوی کو اترتا دیکھے گی
یا پھر سیلن زدہ دیواروں کے ساتھ
اس گھر کا حصہ ہو جائے گی
کیا انقلاب کی خواہش کرنے والوں کو
قسمت دھوکا دیتی ہے
اور تلخ حقیقت روتا چھوڑ ہی دیتی ہے
نہیں عمل سے بدل ہی جاتے ہیں
نئے رستے مل ہی جاتے ہیں
یہ سوچ تو آخر مثبت ہے
تبدیلی آ ہی جائے گی
اور قسمت کھل ہی جائے گی
یہ سوچ ہی سب کچھ ہوتی ہے
جو دیوی پکڑ کے لاتی ہے

اور قسمت بدل ہی جاتی ہے



فاطمہ





No comments:

Post a Comment