غزل
اخبار میں قصے جو ہر روز ہی چھپتے ہیں
کئی رسمیں بنتی ہیں رواج بدلتے ہیں
سرِ عام بازاروں میں کیوں یوسف بکتے ہیں
بھائیوں کی سازش ہےہم سوچ تو سکتے ہیں
ہر دور کا قصہ ہے ہر دور میں ہوتا ہے
ہر وقت کی سوہنی کو گھڑے ہی ڈبوتے ہیں
برسوں کی کہانی ہے تاریخ کا حصہ ہے
فرعون ہی ہوتے ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں
یہ بات نصیبوں کی کیا اُس سے گِلا کرنا
کب اپناہوتا ہے جسے دل سے چاہتے ہیں
تصویرِ زن سے کائنات مکمل ہے
یہ بات ہے گرسچی کیوں چولہے پھٹتے ہیں
written by Aziz fatima