Saturday, 14 November 2015

Urdu design poetry urdu sms sad poetry about women



غزل 

اخبار میں قصے جو ہر روز ہی چھپتے ہیں
کئی رسمیں بنتی ہیں رواج بدلتے ہیں

سرِ عام بازاروں میں کیوں یوسف بکتے ہیں
بھائیوں کی سازش ہےہم سوچ تو سکتے ہیں

ہر دور کا قصہ ہے ہر دور میں ہوتا ہے
ہر وقت کی سوہنی کو گھڑے ہی ڈبوتے ہیں

برسوں کی کہانی ہے تاریخ کا حصہ ہے
 فرعون ہی ہوتے ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں

یہ بات نصیبوں کی کیا اُس سے  گِلا کرنا
کب اپناہوتا ہے جسے دل سے چاہتے ہیں

تصویرِ زن سے کائنات مکمل ہے
یہ بات ہے گرسچی کیوں چولہے پھٹتے ہیں


written by Aziz fatima


Friday, 7 August 2015

Urdu poetry Nazam / اردو شاعری نظم


سیلن زدہ دیواروں والے
ٹپ ٹپ کرتی چھتوں والےگھروں کی
اک عجب کہانی ہوتی ہے
جہاں چھوٹی سی ہر بات پہ جھگڑا ہوتا ہے
جہاں عجیب و غریب رسموں کا پہرا ہوتا ہے
جہاں ہر ایک گزارہ کرتا ہے
اپنے آپ سے اُلجھا رہتا ہے
جینے کے رنگ نرالے ہوتے ہیں
جہاں ہر قدم پہ چھالے ہوتے ہیں
جہاں روز زہر پیالے ہوتے ہیں
جہاں دیمک قسمت کھاتی ہے
انساںکا مذاق اڑاتی ہے
وہاں ایک اکیلی لڑکی
اچھے وقتوں کا خواب دیکھتی رہتی ہے
وہ خوشبو کے سفر پہ جانا چاہتی ہے
کوئی خواب سہانا چاہتی ہے
کیا ایسے میں قسمت کی دیوی اُترے گی
لڑکی کے حا لات کو بدلے گی
کیا اُس کو آس دلا دے گی
یا اُس کی پیاس بجھا دے گی
کیاسپنے اُس کے پورے ہوں گے
یا سارے خواب اُدھورے ہوں گے
آس امید پہ عمر ساری کٹ جائےگی
اور لڑکی کئی سوچوں میں بٹ جائے گی
کیا دیوی کا اُترنا ممکن ہے
کیا خوشیوں کا مسکن ہوتا ہے
کیا خواب دیکھنے والی لڑکی 
خوشحالی کی دنیا دیکھے گی
دیوی کو اترتا دیکھے گی
یا پھر سیلن زدہ دیواروں کے ساتھ
اس گھر کا حصہ ہو جائے گی
کیا انقلاب کی خواہش کرنے والوں کو
قسمت دھوکا دیتی ہے
اور تلخ حقیقت روتا چھوڑ ہی دیتی ہے
نہیں عمل سے بدل ہی جاتے ہیں
نئے رستے مل ہی جاتے ہیں
یہ سوچ تو آخر مثبت ہے
تبدیلی آ ہی جائے گی
اور قسمت کھل ہی جائے گی
یہ سوچ ہی سب کچھ ہوتی ہے
جو دیوی پکڑ کے لاتی ہے

اور قسمت بدل ہی جاتی ہے



فاطمہ





Thursday, 6 August 2015

Urdu poetry Nazam / اردو شاعری نظم




جاناں
میں تم سے جب یہ کہتی ہوں
کہ جاناں میں تو مرتی ہوں
یقیں تم کو نہیں آتا 
کہ کیسے یہ بتاؤں میں
مجھے تم کو بتانا ہے
کہ جاناں یہ حقیقت ہے
کہ تم بن سانس رکتی ہے
میری نبضیں نہیں چلتی
کہ جاناں میں تو مرتی ہوں

کہ جاناں جی نہیں سکتی

فاطمہ



Wednesday, 5 August 2015

Urdu poetry Gazal / اردو شاعری غزل



غزل 

اداس آنکھیں بے وجہ اداس نہیں جاناں
وجہ          یہ      بھی       کہ     تو       پاس     نہیں        جاناں

اس پیاس نے تو تشنگی ہی مٹا ڈالی
دریا پانی کے اور پیاس نہیں جاناں

جب سے ہے امید ٹوٹی اور آس روٹھی
تیرے سوا کوئی       احساس      نہیں      جاناں

اداس آنکھوں میں رنگ نہیں اُترے
اداسی     کے سوا    کچھ راس     نہیں     جاناں

کب سے میں نے تیری آنکھوں میں نہیں دیکھا
اور تیری آنکھوں کے  سوا    کچھ پاس    نہیں   جاناں

فاطمہ

Tuesday, 4 August 2015

Urdu poetry Gazal / اردو شاعری غزل


 غزل 

اُسے کہیں دور جانا ہے وہ مجھ سے آ کے کہ دیتا
کہیں وعدہ نبھانا ہے وہ مجھ سے آ کے کہ دیتا

اعتبار میرا کر لیتا میرا مان وہ بڑھا دیتا
جاناں! مجھ کو جانا ہے وہ مجھ سے آ کے کہ دیتا

میں یہ دکھ بھی سہ جاتی کہ ساتھ ہم نہیں ہوں گے
مجھے اُس کو ہی لانا ہے وہ مجھے آکے کہ دیتا

میں حوصلہ اتنا رکھتی ہوں کہ خود کو بھی منا لیتی
اُسے کس کو منانا ہے وہ مجھ سے آ کے کہ دیتا

میں اُس کو بھی منا لیتی جس کو وہ پانا چاہتا ہے
مجھے اُس کو ہی پانا ہے وہ مجھ سے آ کے کہ دیتا

فاطمہ

Monday, 3 August 2015

Urdu poetry gazal / اردو غزل


غزل 
وفا کی سر زمینوں پر جب بھی چاندنی دیکھی
ساری اپنی راہوں میں بہت روشنی دیکھی
کیا میں نے دیکھا تھا اُس اجنبی کی آنکھوں میں
ہر طرف اپنے زندگی ہی زندگی دیکھی
جو میں نے سمجھا تھا ایسا کچھ نہیں پایا
اُ س کی ساری باتوں میں عجب بے رخی دیکھی
دل کو اپنے سمجھایابھولنا اُس کو اچھا ہے
بھول ہی نہ پائی کیسی بے بسی دیکھی
محبت اپنی بھی رائیگاں گئی آخر
چھو بھی نہ پائے ہم کیسی یہ خوشی دیکھی
پھول جیسے رستوں پر خار ہی ملے آخر
خوشبو کو پانے کی سزا بہت کڑی دیکھی
بھلانے سے نہیں بھولا یاد ہی بہت آیا
جب بھی اپنی آنکھوں میں ساون کی جھڑی دیکھی
غرور اپنی ذات پہ ہم کو تھا بہت جاناں
ٹوٹ کے بکھرنے میں اپنی ستم گری دیکھی
اُس کو میں نے چاہا ہے اپنی ذات سے بڑھ کر
محبت میں مگر اُس کی کمی ہی بہت کمی دیکھی
محبت کیسا جذبہ ہےوہ کچھ بھی نہیں سمجھا
اُس کے سارے جذبوں پر برف سی جمی دیکھی
میری بند آنکھوں میں سارے اُس کے سپنے ہیں
کھولی جب بھی بند آنکھیں نمی ہی بس نمی دیکھی 

فاطمہ

Sunday, 2 August 2015

سالگرہ نطم Poem For Birthday



سالگرہ  (دعا کے نام)
جوہی ،  چنبیلی ،  بیلا ،  چمپا
موتیے کی چند کلیاں گلاب کا گہنا
سب کچھ لاؤ سب کو بلاؤ 
ٹھہرو ٹھہرو نام تو پوچھو
ہے کس کو بلانا نام بتاؤں
تب ہی بلانا ۔۔۔۔
ساری خوشیاں رنگ بھی سارے
چاند ستارے خواب پیارے
تتلی،  جگنو ،  پھول اور خوشبو
سیپ اور موتی تُو بھی آنا
شام نشیلی رات سے پہلے 
دیپ جلانا
اے مست ہو ا تجھ سے کہنا
آج ہمارے ساتھ ہی رہنا
کیا سمجھے ہوبات کیا ہے
:دُعا میری کی سالگرہ ہے:
فاطمہ 

Saturday, 1 August 2015

Urdu designed beautiful poetry urdu sms about love, bewfai poem



 وہ کون تھا جو چلا گیا
میری رگِ جاں سے قریب تر
وہ کون تھا جو چلا گیا
مجھے چھوڑ کر مجھے توڑ کر
وہ کون تھا جو ملا نہیں
میری خامشیوں میں آج تک 
میری گفتگو سے گیا نہیں
میرے پاس اپنا تو کچھ نہیں
سب اُسی کا ہے میر ہنر فن
میری ذات سے وابستہ تمام تر
اسے کچھ بھی تو نہ قبول تھا
 پر وابستہ اُس کی ذات سے
سبھی خوبیاں سبھی خامیاں 
مجھے ذات اپنی سے تر
 میری رگِ جاں سے قریب تر
وہ کون تھا جو چلا گیا
بھلا اُس میں اُس کا کمال کیا
بھلا اُس کی ذات کا جمال کیا
یہ تو میرے دل کا خلوص ہے 
یہ تو عشق میرے کی معراج ہے
بھلے ذات میری کی نفی ہوئی
پھر بھی مانگوں اس سے خراج کیوں
بھلا اس پہ محبت کا قرض کیا
کہاں اُس پہ میری دسترس
یہ تو جذبہ وہ ہے عظیم تر 
کہاں اس کو کوئی زوال ہے
مجھے ہر گھڑی مجھے ہر پل
بس اُس کا ہی تو خیال ہے
میر ی سوچ سے وہ قریب تر
وہ کون تھا جو چلا گیا
میری رگِ جاں سے قریب تر
اُسے میری چاہ سے کیا غرض
اُس کے دل میں جاگے بھلا کیوں تڑپ
میں اُس کی خاطر سر بسجود
کہ خوشیاں ہوں اُس کے چار سو
پر میری دعا سے اس کو کیا
 وہ تو اپنی دنیا میں گم سدا
اسے میرے غم سے غرض نہیں
پر اپنے جذبے کا کروں میں کیا 
جو میرے دل سے گیا نہیں
اُ س کی اپنے دل پہ گرفت ہے
 اُسے ذات اپنی کا خیال ہے
پر اپنے دل کا کروں میں کیا
جسے گرفتِ غم و ملا ل ہے
میں اس کی یاد میں کہیں نہیں
میں اُس کی یا د کا کیا کروں
جو میرے دل سے گیا نہیں
وہ دل سے میرے قریب تر
وہ کون تھا جو چلا گیا
میری رگِ جاں سے قریب تر
written by Aziz fatima

Friday, 31 July 2015

Urdu design poetry urdu sms sad love and romance Ghazal



 غزل

نیند نیند آنکھیں ہیں خواب بھی پرانے ہیں 
پہرے کیوں بٹھائیں ہم کس نے یہ چرانے ہیں
عادت خود کلامی کی اور اپنے آپ سے لڑنا

وہ بھی قصے کافی ہیں تم کو جو سنانے ہیں
باتیں اتنی ساری ہیں خود سے چھپائی ہیں

راز اتنے سارے ہیں تم کو جو بتانے ہیں
وفا اُس سے کیا مانگوں بے وفائی ہی اُس کی عادت ہے

یہ وعدے کیسے وعدے ہیں جو ہم نے ہی نبھانے ہیں
کہاں سے اُس کا ناطہ تھا، تھا وہ کسی بستی سے آیا

کس سے اُ س کا پوچھوں میں
وہاں پہ بھی نہیں ملتا جو اُس کے ہی ٹھکانے ہیں

دعائیں لاکھوں مانگی ہیں پھر دل سے کیوں نہیں جاتا
یہ شاعری بھی کتابیں بھی بھلانے کے بہانے ہیں

وہ اکثر مجھ سے کہتا تھا کہ زندگی ہیں تیری آنکھیں
اب آنکھوں میں جو ٹھہرے ہیں وہ آنسو ہی بہانے ہیں

عجب عادت تھی اُس کی وہ زعم اپنے میں رہتا تھا
اپنے آپ سے لڑتے ہیں کیسے ہم دیوانے ہیں

اب کے میں نے سوچا تھا بازی میںہی جیتوں گی
جیت کے میں ہاری ہوں حقیقت ہے فسانے ہیں

written by fatima

Thursday, 30 July 2015

Urdu design poetry urdu sms sad love and romance Ghazal




غزل

جب رات اندھیری چھا جائےاور چاروں طرف اندھیرا ہو
وہ رات ہو کچھ طوفانی سی اور چاند نے ڈھا نپا چہرہ ہو
اس بستی میں لوگ نہ بستے ہوں ہر سو خوف کا پہرہ ہو
اس بستی میں تم آ نکلو اور خوف نے تم کو گھیرا ہو

تو ایسے میں تم یاد کرو وہ بیتے دن بہاروں کے
وہ باتیں ہم دیوانوں کی وہ قصے چاند ستاروں کے 
کچھ گرم دوپہریں گرمی کی کچھ دن چمکیلے جاڑوں کے
تڑپائیں یادیں یاروں کی یاد آئیں وعدے پیاروں کے 

پھر دن کا اجالا پھیلے تو محسوس کر و ویرانی کو
اس خالی خولی بستی کو اس گدلے کڑوے پانی کو
اس جھوٹے سچے قصے کو اس جھوٹی رام کہانی کو
پھر سمجھو سچے جذبے کو اور چھوٹی سی نادانی کو


written by Aziz fatima


Wednesday, 29 July 2015

Urdu design poetry urdu sms sad love and romance



غزل

ہم اپنی ذات میں ایسا کمال رکھتے ہیں
کہ لوگ بے وجہ ہمارا خیال رکھتے ہیں

کچھ یادیں ایسے ویسے لوگوں کی
نہ جانے کیوں سنبھال سنبھال رکھتے ہیں

ہم تو ہر کام وقت پہ کرتے تھے 
اب نہ جانے ہر کام کیوں کل پہ ٹال رکھتے ہیں

ہمارا خلوص کبھی سمجھا نہ دوستوں نے
ورنہ جی میں تو ہم ایسے جنجال رکھتے ہیں

تو ہمارے خلوص کو پرکھ کے تو دیکھ 
ہم ہر روز تیرے لیے وقت نکال رکھتے ہیں

written by Aziz fatima


Monday, 27 July 2015

Urdu design poetry urdu sms love and romance


گئے دنوں کا عکس

یہ اُن دنوں کا قصہ ہے جب ہر روز ہی بحثیں ہوتی تھیں
ہم گھنٹوں لڑتے رہتے تھے سب لا حاصل باتیں ہوتی تھیں

ٌٌٌِِ؛آج بات سیاست پہ تم مت کرنا ؛
یہ اُس کا کہنا ہو تا تھا
کچھ شامیں خاص بھی ہوتی ہیں نا

میں اُس کو ٹوک کے کہتی تھی 
میں ورلڈ ٹؤر قصے سننا نہیں چاہتی

پھر وہ ہنس کر مجھ سے کہتا تھا
چلو بات کریں  ہم شو بز پہ یا قیمتوں کے بڑھ جانے پہ
کچھ فطرت میری ایسی تھی  اُ س کا ایسا کہنے پر 

میں اکثر ہی چڑ جاتی تھی
پھر ایسا ہوتا تھا تھوڑی دیر کی خاموشی کے بعد 
وہ میری ذات کو موضوع کر لیتا
وہ ایسی ہی ایک شام سہانی تھی

کچھ کالے بادل چھائے تھے
سرد ہوائیں چلتی تھیں 
کچھ بوندیں دھرتی کی پیاس بجھاتی تھیں 
مٹی کی خوشبو نے تن من کو مہکایا تھا
پھر کالے گھپ اندھیرے میں مجھ سے وہ یوں بولا

میں تم سے محبت کرتا ہوں میں نام تیرے پہ مرتا ہوں

میرے اندر کی لڑکی اُس کو منہ چڑھا کر بولی 
تم نام پہ میرے مرتے ہو
میں نام تیرے پہ جیتی ہوں
تو منفی سوچ کا مالک ہے
میں سوچ تو مثبت رکھتی ہوں 
میں مثبت سوچ کی مالک لڑکی
 
یہ سوچتے سوچتے تھک گئی ہوں
اس انا میں کیا رکھا تھا
میں کس مشکل میں پڑگئی ہوں 
وہ سوچ کو منفی رکھنے والا 

اُس دنیا میں رہتا ہے
جہاں خوشیا ں دیپ جلائے

اس کے آنگن میں رقصاں رہتی ہیں

written by. Aziz Fatima

Sunday, 26 July 2015

Urdu design poetry urdu sms about love and yaad missing someone



قطعہ

نہ روح کو میری قرار اآئے نہ میرے دل کو سکون میسر

نہ کہیں مجھ کو چین آئے اور بند پلکوں پہ بس نمی ہے

محبت  میری میں ہے کھوٹ کیساکہ ہر دعا بے اثر گئی ہے

میرے خداکیا بات یہ ہے ،کہ میرے سجدوں میں ابھی کمی ہے


Written by.  fatima

Poem love محبت کا حصار



 محبت کا حصار
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
طلب کی راہوں پہ چلنا مشکل
انجان راہیں نہ کوئی رہبر
چلنا دوبھر ٹھہرنا مشکل
تو ایسی راہ پہ کیا کروں میں
جہاں کہنا آساں کرنا مشکل
منزل کی مجھ کو خبر نہیں ہے
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
ہیں دوست سارے سمجھانے والے
ہر گھڑی ہر پل بہلانے والے
سوال میرے کیا ہیں اتنے مشکل
نہیں ہے کوئی سلجھانے والے
جس سے پوچھوں یہی کہے ہے
ہیں قصے سارے بھلانے والے
یہ دور ایسا جا رہا ہے
محبتوں پہ کسی کو یقیں نہیں ہے
یہ کیسی طلب ہے کے بڑھ رہی ہے
میں کس سے پوچھوں سوال سارے
خواب سارے خیال سارے
گھٹن ہے اتنی کی جینا مشکل
نبھانے پڑھ رہے ہیں وبال سارے
جو میری آنکھوں میں ٹھہر گئے ہیں 
یہ اُس نے دیے ہیں کمال سارے
یہ زندگی کھیل کیا کر رہی ہے
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
انا کو اپنی بھلا دیا ہے
یہ سب کچھ اپنا گنوا دیا ہے 
کہ جب بھی میں نے ہنسنا چاہا
زندگی تو نے مجھ کو رُلا دیا ہے
تھا ذات پہ اپنی غرور مجھ کو
یہ کس نے مجھ کو جھکا دیا ہے
جب اُس کی مرضی پہ خود کو چھوڑا 
تو آنکھ میری کیوں بھر رہی ہے 
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
طلب کی راہ سے جو خالی جاؤں
بہت مانگا اور کچھ نہ پاؤں
تو زمانے والے کیا کہیں گے
یہ دکھ میرے مولا کسے بتاؤں
تیری رضا پہ خوش میں بہت ہوں
رضا تیری یہ ہے تو پھر میں اور کیا چاہوں
طلب میری نہ چھوڑے مجھ کو
کہ ضد پہ اپنی یہ اڑ گئی ہے
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
طلب نے میری ذات توڑی 
نیند توڑی رات توڑی 
اس نے مجھ کو کیا دیا ہے
جیت چھوڑی مات چھوڑی
وعدے توڑے ہر بات توڑی
زندگی تجھ سے کیا مانگوں میں
کہ سانس میری مر رہی ہے
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
انا کو اپنی بھلا دیا ہے
یہ سب کچھ اپنا گنوا دیا ہے 
کہ جب بھی میں نے ہنسنا چاہا
زندگی تو نے مجھ کو رُلا دیا ہے
تھا ذات پہ اپنی غرور مجھ کو
یہ کس نے مجھ کو جھکا دیا ہے
جب اُس کی مرضی پہ خود کو چھوڑا 
تو آنکھ میری کیوں بھر رہی ہے 
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
طلب کی راہ سے جو خالی جاؤں
بہت مانگا اور کچھ نہ پاؤں
تو زمانے والے کیا کہیں گے
یہ دکھ میرے مولا کسے بتاؤں
تیری رضا پہ خوش میں بہت ہوں
رضا تیری یہ ہے تو پھر میں اور کیا چاہوں
طلب میری نہ چھوڑے مجھ کو
کہ ضد پہ اپنی یہ اڑ گئی ہے
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے
طلب نے میری ذات توڑی 
نیند توڑی رات توڑی 
اس نے مجھ کو کیا دیا ہے
جیت چھوڑی مات چھوڑی
وعدے توڑے ہر بات توڑی
زندگی تجھ سے کیا مانگوں میں
کہ سانس میری مر رہی ہے
یہ کیسی طلب ہے کہ بڑھ رہی ہے

فاطمہ


Saturday, 25 July 2015

Matric result fun game boys and girls




Matric Exames


In pakistan the most precious moment in students life is Exame of BISE Matric exams. After the 10 year of study students take much interest at this level of study they work hard and study day and night because this level of education future of students is based upon. After the result of this level they get admission in higher level education in colleges and universities, Grading of  Matric result make them eligible to get merit for admission in good and well known instutes.
It is very joyable moment for the students to pass this exame. here is fun with the students who get more marks in the annual exame of BISE Matric exame 2015.



Urdu design poetry urdu sms about love and romance



قطعہ

بات کرتا ہے تو ہوا بھی مہک جاتی ہے

 نام اُس کا پکاروں تو صدا بھی مہک جاتی ہے

وہ خوشبو سے بنا شخص جہاں سے گزرے

ماحول بدل جاتا ہے فضا بھی مہک جاتی ہے

Bat karta ha to hawa bhi mehk jati hy
Nam uska pukaroon to sadaa bhi mehk jati hy
Wo khushboo sy bana shakhs Jahan sy guzry 
Mahol badal jata hy faza bhi mehk jati hy
fatima


NOTE.  To sms this urdu poetry just copy and paste text in your cell.


Friday, 24 July 2015

Urdu design poetry urdu sms love and romance




یاد

!تم مصروف ہو جانا ں 

اپنے ڈھیروں کاموں میں

!مگر 

تم کو اتنا بتانا ہے 

جسے تم بھول بیٹھے ہو 

وہ اکثر یاد کرتی ہے


fatima

NOTE.  To sms this urdu poetry just copy and paste text in your cell






Thursday, 23 July 2015

Urdu design poetry urdu sms 4 line, about wada promise



وعدہ

میری آنکھوں کا وعدہ ہے 

بنا ساون کے برسیں گی

تیری یادوں کی یہ کھیتی

کہیں بنجر نہ ہو جائے

fatima



Meri Ankhon ka wada hy
Bina sawan k barsin gi
Tery wadoon ki ye khaiti
Kaheen banjar na ho jay

Urdu poetry love sad romantic and sms share



میں نے تم کو کیا کہنا تھا

میں نے تم کو کیا کہنا تھا
بہت دنوں سے سوچ رہی ہوں
میں نے تم کو کیا کہنا تھا
کہیں بھی تو ایسے الفاظ نہیں ہیں
حروف نہیں ہیں اشعار نہیں ہیں
پھر میں کیسے کہوں 
اے چاہت میری
اے پیار میرے
اس دنیا میں جتنے چہرے اچھے ہیں
جتنے اچھے دل ہیں سارے
لوگ ہیں پیارے
ان اچھے چہروں میں
پیارے لوگوں میں
سب سے بڑھ کر
؛تم ہو جاناں؛

Main ny tum ko kia kehna tha
Bhot dino sy soch rahi hon
Main ny tum ko kia kehna tha
kaheen bhi to asy alfaz nahi hain
Haroof nahi hain ashaar nahi hain
Phir me kaisy kahoon
Ay chahat meri
Ay piyar mery
ic dunia me jitny chehry achy hain
jitny achy dil hain sary
log hain Piyary
un achy chehron me
piyary logon main
sb sy barh kr tum ho JANAA

fatima

Wednesday, 22 July 2015

Urdu poetry Ghazal beautifull design image about bewafai (unfaithfullness) of a beloved




غزل
دیپ کو بجھتے خواب کو جلتے دیکھا ہے

اب کے برس ہم نے کیا کیا ہوتے دیکھا ہے

جس نے ساتھ میرے کی قسمیں کھائی تھیں 

اس شخص کو ساتھ کسی کے چلتےدیکھا ہے

وہ کہتا تھا سارے سپنے سچے ہوں گے

سپنوں کے اس تاج محل کو خاک میں ملتے دیکھا ہے

اس دنیا میں سب کچھ دیکھا 

حتیٰ کہ شام سے پہلے شام کو ڈھلتے دیکھا ہے

فاطمہ