غزل
جب رات اندھیری چھا جائےاور چاروں طرف اندھیرا ہو
وہ رات ہو کچھ طوفانی سی اور چاند نے ڈھا نپا چہرہ ہو
اس بستی میں لوگ نہ بستے ہوں ہر سو خوف کا پہرہ ہو
اس بستی میں تم آ نکلو اور خوف نے تم کو گھیرا ہو
تو ایسے میں تم یاد کرو وہ بیتے دن بہاروں کے
وہ باتیں ہم دیوانوں کی وہ قصے چاند ستاروں کے
کچھ گرم دوپہریں گرمی کی کچھ دن چمکیلے جاڑوں کے
تڑپائیں یادیں یاروں کی یاد آئیں وعدے پیاروں کے
پھر دن کا اجالا پھیلے تو محسوس کر و ویرانی کو
اس خالی خولی بستی کو اس گدلے کڑوے پانی کو
اس جھوٹے سچے قصے کو اس جھوٹی رام کہانی کو
پھر سمجھو سچے جذبے کو اور چھوٹی سی نادانی کو
written by Aziz fatima
No comments:
Post a Comment