Saturday 18 July 2015

Poem on Terrorism - Hope of Peace

اُمید

سب فریاد کناں ہیں گلیوں میں

سب آنکھیں نم ہیں اشکوں سے

کیوں گرد پڑی ہے رستوں میں

کیوں انسان یہ بے حال سے ہیں

کیوں اتنے سارے سوال سے ہیں

یہ سارے ہاتھ تو اپنے ہیں
یہ دعا کے لیے بھی اور دوا کے لیے بھی
ہم سارے مل جل جائیں گے


ایک دوجے کا درد بٹائیں گے
یہ دکھ بھی مل کر سہ لیں گے
ہم اپنے رب سے کہ لیں گے
تو رحمٰن بھی ہے رحیم بھی ہے
تو قادر اور کریم بھی ہے
بس رحمت اپنی نازل کر

تو کرم اور فضل کر
تو معاف ہماری خطائیں کر
اور قبول ہماری دعائیں کر
تو آقا اور مہربان بھی ہے


تو خوشیوں کا سامان بھی ہے
تو رحیم بھی ہے رحمان بھی ہے

                                                 فاطمہ

Hope of Peace

Our Sites in the street
All eyes are moist with tears
Why is dust routes
Why are men in this situation

Why there are so many questions

These are my hands
and to pray for medicine
all together, we will be
Will be responsible for each other's pain
will bear this grief together
that we will be your Lord
is the Most Gracious, Most Merciful There is also
cream is so powerful and
just sent her mercy   
(translated in google)

fatima
            

No comments:

Post a Comment