غزل
دیپ کو بجھتے خواب کو جلتے دیکھا ہے
اب کے برس ہم نے کیا کیا ہوتے دیکھا ہے
جس نے ساتھ میرے کی قسمیں کھائی تھیں
اس شخص کو ساتھ کسی کے چلتےدیکھا ہے
وہ کہتا تھا سارے سپنے سچے ہوں گے
سپنوں کے اس تاج محل کو خاک میں ملتے دیکھا ہے
اس دنیا میں سب کچھ دیکھا
حتیٰ کہ شام سے پہلے شام کو ڈھلتے دیکھا ہے
فاطمہ
No comments:
Post a Comment